آپ کا نام علی اور کنیت ابوالحسن ہے لقب گنج بخش ہے، آپ کا سلسلہ نسب حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجھہ الکریم سے ملتاہے ۔ حضرت داتاگنج بخش علی ہجویری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ برصغیرپاک وہند کے اوّ لین مُبلّغینِ اسلام میں سے ہیں اوران کا مزارگوہر بار ان کے فیضان کی وجہ سے مرجعِ خواص وعوام ہے اورحضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی کتاب کشف المحجوب اطراف واکنافِ عالم میں خاص شہرت ومقبولیت رکھتی ہے ۔ آپ کے سال ِولادت میں مورخین کا اختلاف ہے لیکن عام طور پر آپ کا سالِ ولادت سِن چار سو ہجری تسلیم کیاگیا ہے ۔ البتہ آپ کے مولد وطن کے سلسلے میں کوئی اختلاف نہیں، تمام مورخین اس پرمتفق ہیں کہ حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ افغانستان کے شہرغزنی کے رہنے والے تھے ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے والدِماجد کی قبرمبارک غزنی میں اورآپ کی والدہ محترمہ کی قبر مبارک بھی آپ کے ماموں تاجُ الاولیا رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مزار سے متصل ہے، حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے خاندان کے تمام افراد صاحبِ زُہد وتقویٰ تھے، آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جواں عمر ہی میں علوم ظاہری کی تکمیل کرچکے تھے آپ کو فطرۃً ولی اللہ ہونے کامقام ومرتبہ حاصل تھا ۔ حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خود اپنے مرشدِکریم کے بارے میں فرماتے ہیں کہ میرے مرشد شیخ ابو الفضل محمد بن حسن رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ہیں جو علم تفسیر وحدیث کے عالم تھے۔ حضرت داتا گنج بخش رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ حنفی المذہب تھے ۔سیدنا حضرت امام اعظم ابو حنیفہ سے خاص عقیدت رکھتے تھے ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جس طرح بحر طریقت کے شناور تھے اسی طرح رُموزواسرارِ شریعت سے بھی آگاہ تھے ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی کتاب کشف المحجوب فارسی زبان میں تصنیف فرمائی ہےاگرچہ آپ کو عربی زبان پربھی کامل عبور حاصل تھا لیکن عوام کے افادہ کے لئے آپ نے فارسی زبان میں تصنیف فرمائی۔ آپ کی کتاب مسائل ِشریعت وطریقت اورحقیقت ومعرفت کا ایک بیش بہاگنجینہ ہے۔ اس کتاب کو ہردور کے اولیا ء اللہ اورصوفیائےکرام نے تصّوف کی بے مثل کتاب قرا ردیا ہے، بیشک یہ کتاب کشف المحجوب کاملین کے لئے رہنماہے توعوام کے لئے روشنی ہے ۔ اللّٰہ عَزّوَجَلَّ کی اِن پر رحمت ہو اور اِن کے صد قے ہماری مغفِرت ہو صَلُّو ا عَلَی الحَبِیب صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد - See more at: http://websites.dawateislami.net/html/banners/Data-Ganj-Bakhsh.php#sthash.IEEv48WG.dpuf
No comments:
Post a Comment